قومی اسمبلی:انسداد دہشتگری ترمیمی بل منظور ، اپوزیشن کی مخالفت
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بل 2024کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ان قوانین کے تحت پاکستان کے ہرشہری کو پیدائشی مجرم بنا دیا ہے، کوئی بھی ادارہ کسی کو بھی گرفتارکرلیتا ہے، ثابت اسی شخص نے کرنا ہے کہ وہ بے گناہ ہے، غلط قانون کو بطورنظیر پیش نہیں کیا جا سکتا۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ ایسے قوانین سے متعلق ماضی بھی ہے، یہ دہشتگردی صرف پاکستان میں نہیں دنیا بھر میں ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بھی انسداد دہشت گردی ترمیمی بل کی مخالفت کر دی، کہا آئین کے منافی کوئی قانون نہیں بن سکتا، یہ قانون آئین کے آرٹیکل 10 کے خلاف ہے، سپریم کورٹ نے بھی حکم دے رکھا ہےکہ بنیادی آئین کےمنافی قانون سازی نہیں ہو سکتی۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ سیکشن 11 میں تبدیلی کر کے لفظ حکومت شامل کیا جا رہا ہے، اس قانون کے تحت کسی بھی فرد کو پہلے3 ماہ اور پھر 3 ماہ مزید بھی نظر بند رکھا جا سکےگا، اس طرح کے قوانین لانا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
